چلے نہ اِیمان اک قدم بھی اگر ترا ہم سفر نہ ٹھہرے

چلے نہ اِیمان اک قدم بھی اگر ترا ﷺ ہم سفر نہ ٹھہرے
تِرا حوالہ دیا نہ جائے تو زندگی معتبر نہ ٹھہرے

حقیقتِ بندگی کی راہیں مدینہ طیبہ سے گزریں 
ملے نہ اس شخص کو خدا بھی جو تیریؐ دہلیز پر نہ ٹھہرے

کھلی ہوں آنکھیں کہ نیند والی ، نہ جائے کوئی بھی سانس خالی
درود جاری رہے لبوں پر ، یہ سلسِلہ لمحہ بھر نہ ٹھہرے

میں تجھؐ کو چاہوں اور اتنا چاہوں کہ سب کہیں تیراؐ نقشِ پا ہوں 
ترے نشانِ قدم کے آگے کوئی حسِیں رہگزر نہ ٹھہرے

یہ میرے آنسُو خِراج میرا ، مِرا تڑپنا عِلاج میرا
َمَرَض مِرا اُس مَقام پر ہے جہاں کوئی چارہ گر نہ ٹھہرے


شاعر: مظفرؔ وارثی 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار