جہان نو کی بنیاد اس طرح تعمیر کر جاؤ

جہانِ نو کی بنیاد اس طرح تعمیر کر جاؤ
کہ اپنا نام پہلی اینٹ پر تحریر کر جاؤ

تمہارے شعر اگر تلوار بن سکتے نہیں تم سے 
تو اپنے فن کو اپنے پاؤں کی زنجیر کر جاؤ

فقط سانسوں کی گنتی ہی کو جینا تو نہیں کہتے 
کوئی اک واقعہ تو قابل تحریر کر جاؤ

محبت میں وفا کے لفظ کا مفہوم مشکل ہے 
مبادا تم کوئی آسان سی تعبیر کر جاؤ

شاعر: ضمیر جعفری 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

اے وطن پاک وطن روح روان احرار

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے