نرالے سوالی (2)

بعض سوالیوں کوکتنا ہی سمجھایا جائے وہ حیران کر دینے والے، غیر ضروری اوٹ پٹانگ سوالوں کا سلسلہ نہیں روکتے اور ان کا جہالت اور بے وقوفی مزید نکھر نکھر کر سامنے آتی چلی جاتی ہے ۔
ایسا ہی ایک سوالی ایک روز امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس آیا ۔ وہ کھڑے کسی بڑھیا کی بات سُن رہے تھے ۔
نرالے سوالی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ، آتے ہی سوال جَڑ دیا : تم دونوں میں سے شعبی کون ہے ؟ 
امام شعبی رحمہ اللہ نے غور سے سر تا پا اس کا جائزہ لیا ، سمجھ گئے کہ مسکین عقل سے پیدل ہے ۔ بڑھیا کی طرف اشارہ کر کے بولے : یہ ! (ھذہ) ۔
نرالا تو مناظرہ کرنے آیا تھا ، اتنے مختصر جواب سے تسلی کیسے ہوتی ؟ 
بڑی ذہانت سے بولا : اگر یہ شعبی ہے تو تم کون ہو ؟؟؟

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار