اہل حدیث یوتھ فورس کے اسلاف میں شامل پیرکھوتی شاہ

ہمارے ملک میں کچھ گدھے اپنی زندگی میں اتنے نام ور نہیں ہوئے جتنا مرنے اور مزار بن جانے کے بعد پیر کھوتی شاہ بن کر شہرت پائی۔ زندہ گدھا، گدھا ہی کہلائے گا لیکن یہ مر کر اہل تصوف کے "اسلاف" میں شامل ہو گیا اور اسلاف کو برا بھلا نہ کہنا ہمارے یہاں ایک مقدس روایت ہے۔ اہل تصوف کے اسلاف سے متاثر ہو کر مسلکِ تحقیق، مسلک اہل حدیث کے سیاسی گرگوں نے بھی سوچا کہ اس مقدس روایت سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے سو ایسے ایسے مفسد لوگوں کو اسلاف میں شامل کر لیا گیا جن کی بد طینتی کے چشم دید گواہ ابھی زندہ ہیں۔
اہل حدیث یوتھ فورس کا پہلا صدر محمد خان نجیب گجر ایک انتہائی فسادی، جھگڑالو اور کینہ پرور شخص تھا۔ خدا جانے علامہ احسان الہی ظہیر کی سیاسی فراست نے اس میں ایسی کیا خوبی دیکھی تھی کہ اسے یوتھ فورس کا پہلا صدر بنا دیا۔ کمینے کے ہاتھ منصب آ جائے تو اس کی فطرت کھل جاتی ہے ۔سو اس شخص نے اس تنظیم کی فورس کو ذاتی عداوت کی بھٹی میں جھونک دیا۔ ان اہل حدیث مساجد پر حملے کروائے جس کے ائمہ و خطبا نے اس کی ذاتی چاپلوسی نہیں کی۔ منبر پر خطبہ دیتے اہل حدیث علماء کو اپنی تنظیم کے ذریعے زدو کوب کروایا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ خود اہل حدیث علما نے اس تنظیم کے خلاف پولیس میں شکایات درج کروا کر اس تنظیم کے ظلم و ستم سے نجات حاصل کی۔ایسی قانونی کارروائیوں کا ریکارڈ آج بھی موجود ہے جو اس تنظیم کی تاریخ کے لیے رسوائی کا داغ ہے۔تشدد اور فساد کا یہ سفاک حامی محمد خان نجیب آخر کار قلعہ لچھمن سنگھ  بم دھماکے میں مارا گیا اور اس کے ظلم و ستم سے سہمی مخلوق نے سکھ کا سانس لیا۔ اس  دھماکے میں چونکہ مسلک اہل حدیث کے علما  مظلومانہ وفات پا گئے تھے، اس لیے انہیں ان کے مداحوں کی جانب سے  شہید کا لقب دیا گیا۔  عوام کے اس حادثے سے سے جڑے نازک جذبات کا فائدہ اٹھا کر کچھ لوگوں نے محمد خان نجیب نامی مفسد اور تشدد پسند انسان کو بھی شہید کہنا شروع کر دیا۔ یہ  اہل حدیث عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں۔  جو لوگ اس  ظالم انسان کے ظلم و تشدد کے عینی گواہ ہیں ان کے حافظوں سے اس کی مکروہ صورت کھرچنا ناممکن ہے۔ 
افسوس اس بات کا ہے کہ ان تمام حقائق کو نظر انداز کر کے آج اس شخص کو نجیب "شہید" کہا جا رہا ہے اور اسے اہل حدیث اسلاف اور شہداء  میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اگر تو یہ "اہل تصوف کے اسلاف " از قسم پیر کھوتی شاہ کی تقلید ہے تو ٹھیک ہے لیکن اسے سارے اہل حدیث کے اسلاف میں شامل کرنا ناممکن ہے۔ یہ صرف اس جوٹھ فورس کے "اسلاف" ہونے کے لائق ہوں گے جس کی قیادت کرتے ہوئے طاقت کے نشے میں اس کی بدفطرت کھل کر سامنے آئی اور یہ شخص چند روزہ زندگی میں اپنے لیے بددعائیں جمع کر کے چلا گیا۔ اہل حدیث صدیوں سے اہل علم کا لقب ہے،  جو اس علمی روایت کو بغیر تشدد کے آگے بڑھاتے رہے ہیں ۔ یہ پنجاب کے گجروں،بٹوں، جٹوں، شیخوں، یا چیموں کی موروثی جائیداد نہیں نہ  دنگا فساد کرنے والی تنظیموں کے غنڈہ گردوں کا مسلک ہے۔
راقمہ سطور اردو مجلس کے زمرہ مسلم شخصیات اور اردو وکی پیڈیا پر اہل علم کی پاکیزہ سیرت لکھتی رہی ہے، اس لیے وہ اس بات کو بھی اپنا فرض جانتی ہے کہ اہل حدیث کی نئی نسل کونام نہاد "اسلاف و شہدا" کے متعلق بھی خبردار کرے۔ خاص طور پر اس "سیاسی شہید" کے شہدے پن کی عینی گواہ ہونے کے سبب یہ ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔میں پوری ذمہ داری سے لکھتی ہوں اور زندگی کی آخری سانس تک لکھتی رہوں گی کہ مذہبی سیاسی جماعتیں اس ملک کے مقدس مافیا ہیں جن کی سیاہ کاریوں کے تذکرے سے ہر کوئی بچتا ہے۔ کسی سیانے کا قول ہے کہ سچ کو چھپانے والا گونگا شیطان ہوتا ہے۔  میری درخواست ہے کہ سچ بولنا ہے تو سارے اہل سیاست کے بارے میں بولیے، تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرنی ہے تو پی ایس ایف، اور ایم کیو ایم سے لے کر اہل حدیث جاں باز فورس اور اہل حدیث یوتھ فورس تک ہر تنظیم کی دہشت گردی کی مذمت کیجیے ورنہ روز محشر چھپنے کو کوئی جگہ نہیں ملے گی۔

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار