جھوٹے لوگوں کی ہر بات مصنوعی ہوتی ہے۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ


مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ لکھتے ہیں: 
قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚفَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖوَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ آیت 77
ترجمہ: بھائیوں نے کہا: "اگر اس نے چوری کی تو یہ کوئی عجیب بات نہیں۔ اس سے پہلے اس کا (حقیقی) بھائی بھی چوری کر چکا ہے"۔ تب یوسف نے (جس کے سامنے اب معاملہ پیش آیا تھا) یہ بات اپنے دل میں رکھ لی۔ ان پر ظاہر نہ کی (کہ میرے منہ پر مجھے چور بنا رہے ہو) اور (صرف اتنا) کہا کہ "سب سے بری جگہ تمہاری ہوئی ( کہ اپنے بھائی پر جھوٹا الزام لگا رہے ہو) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اللہ اسے بہتر جاننے والا ہے۔(آیت 77)
تفسیر: جھوٹوں کا قاعدہ ہے کوئی موقع کوئی بات ہو جھوٹ بولنے سے نہیں رکتے۔ اگر مدح کا موقع ہو تو جھوٹی مدح کر دیں گے۔ مذمت کا موقع ہو تو کوئی جھوٹا الزام لگا دیں گے۔ جب بن یمین کی خرجی میں سے پیالہ نکل آیا تو بھائیوں کا سوتیلے پن کا حسد جوش میں آ گیا۔ جھٹ میں بول اٹھے۔ اگر اس  نے چوری کی تو کوئی عجیب بات نہیں۔ اس کا بھائی یوسف بھی چور تھا۔ پس یہ بغض وحسد کی ایک بات تھی اس کا مطلب یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ واقعی ایسی کوئی بات ہوئی بھی تھی۔ قرآن نے خصوصیت کے ساتھ ان کی یہ بات اس لیے نقل کی کہ واضح ہو جائے۔ بغض وحسد انسان کو کیسی کیسی غلط بیانیوں کا عادی بنا دیتا ہے۔
ترجمان القرآن از مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ
مولانا کا یہ جملہ زندگی بھر کے تجربے کا نچوڑ ہے۔ انسان  کو جھوٹے لوگوں کی ہر بات کو نظرانداز کر دینا چاہیے۔ نہ ان کی مدح کوئی خوشی کی بات ہے، نہ ان کی مذمت پر تکلیف محسوس کرنی چاہیے۔ 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار