قلب صمیم

قلبِ صمیم 
از عبدالعزیز خالد

وہ دُرِّ یتیم یمِ موج افگن ِ امکاں 
پہنائے مکاں جس کی شعاعوں سے درخشاں

دے خود کو نہ گو یونس متی پہ فضیلت 
ہے واقعۃً شہپرِ اکلیلِ رسولاں

رکھے جو نہ ہر شے سے عزیز اس کو تو سمجھو 
پس مردِ مسلماں کا ابھی خام ہے ایماں 

ہیں نوکِ زباں اس کے جو ہر دم ، دمِ گفتار 
ملتے نہیں اوراق میں وہ معنئ پنہاں 

بعثت ہوئی جس کی پئے تکمیلِ مکارم
ظلماتِ جہالت میں کیا جس نے چراغاں 

فحّاش نہ سخّاب نہ عیّاب نہ مدّاح 
افضال و محامد میں جو ہے آیتِ قرآں

ظالم کی نہ کی جس نے کبھی پشت پناہی 
بیکس کا طرفدار، مددگارِ غریباں

دنیا میں کرے نامِ خدا کی وہ منادی 
قول اس کا ہے دعوی تو عمل اس کا ہے برہاں

میں رہروِ درماندہ ہوں وہ صاحبِ منزل 
میں تفتہ و تفسیدہ وہ سرچشمہء حیواں

وہ شاہدِ احوال ہے میں قائلِ اقوال
میں مورِ فرومایہ وہ صد رشکِ سلیماں

مجھ میں کوئی خوبی نہ جِبلّی ہے نہ کسبی 
اک شخص ہوں میں دربدروبے سروساماں

ہر موجِ نفس میں گھلی خوشبوئے حضوری 
اس کا سرِداماں مجھے سرمایہء ِغفراں

اظہارِتشکر سے منور مری آنکھیں
ہوں اس کا ثنا سنج تو یہ اس کا ہے احساں

یہ بھی ہے کرم اس کا کہ اشعار ہیں میرے 
مشکاۃِ نبوت کی تجلی سے فروزاں 

میں خاکِ رہِ مرسلِ مختار ہوں خالد
وہ خاک اٹھے جس سے خمیر دُر و مرجاں 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار