رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزوئے نبی رہی

رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزوئے نبی ﷺ رہی
کبھی اشک بن کے رواں ہوئی کبھی درد بن کے دبی رہی

شہِ دِیں کے فکرونگاہ سے مٹے نسل و رنگ کے تفرقے
نہ رہا تفاخُرِ منصبی نہ رعونتِ نسبی رہی

تھی ہزار تیرگئِ فتن نہ بھٹک سکا مرا فکر وفن
مری کائناتِ خیال پر نظرِ شہِ عربی ﷺ رہی

وہ صفا کا مہرِ منیر ہے طلب اُس کی نُورِ ضمیر ہے
یہی رُوزگارِ فقیر ہے یہی التجائے شبی رہی 

شاعر: حفیظ تائب

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

اے وطن پاک وطن روح روان احرار

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے