شروع کے روزے مشکل کیوں لگتے ہیں؟ استقبال رمضان سنت کے مطابق


بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
رمضان جیسے مبارک مہینے کی آمد پر جہاں ہر مسلمان کا چہرہ تروتازہ دکھائی دینے لگتا ہے وہیں ہر سال یہ فقرہ سننے میں آتا ہے کہ "شروع کے روزے مشکل لگتے ہیں پھر ٹھیک ہو جاتا ہے۔" تو سوال یہ ہے کہ شروع کے روزے مشکل کیوں لگتے ہیں؟ اس کا جواب سنت نبوی کی حکمتوں اور ذرا سی سائنس میں ملتا ہے۔
ہمارے جسم میں قدرت کی جانب سے ایک گھڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ کھانے پینے سونے جاگنے کے مقررہ اوقات کا عادی ہوتا ہے۔ آپ اسے جب جو چیز دیتے ہیں یہ آئندہ اسی وقت پر اس کی توقع کرتاہے جسے ہم طلب کہتے ہیں۔
رمضان سے کچھ عرصہ قبل ہمیں اپنے جسم کو عن قریب بدلنے والے معمولات کا عادی بنانا شروع کر دینا چاہیے تا کہ ہم رمضان کا استقبال مکمل جسمانی اور روحانی اطمینان کے ساتھ کر سکیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ ہر مہینے ایام بیض کے تین روزے رکھتے، اس کی وجہ سے ان کا مبارک جسم سال کے ہر موسم میں روزے رکھنے کی کیفیت سے آشنا ہوتا۔دن بڑے ہوں یا چھوٹے، موسم گرم ہو یا سرد، آپ ہر موسم میں روزے کا لطف اٹھا سکیں یہ اس سنت پر عمل کر کے ممکن ہے۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان سے قبل شعبان میں خوب نفلی روزے رکھتے، جس کی وجہ سے ان کا پاکیزہ بدن اس موسم کے روزوں کا عادی ہو جاتا۔ اس کے بعد رمضان کے شروع کے روزے کبھی مشکل نہیں لگتے۔
اب رمضان میں کچھ عرصہ  باقی ہے۔ اس دوران ہم کچھ نکات پر عمل کر کے رمضان کا پہلا ہفتہ خوش گوار ترین بنا سکتے ہیں۔
1- تہجد کے وقت اٹھنا شروع کردیں۔ رمضان کے لیے تقوی بھی حاصل ہو گا اور سحر خیزی کی عادت بھی پڑے گی۔ سنت پر عمل کرتے ہوئے رات کے تین حصے کر لیں۔ آخری حصے میں پہلے دن ہلکے قیام اللیل سے آغاز کریں، اور دورانیہ روز بڑھاتے جائیں۔
2- تہجد کے وقت اٹھ کر دو گلاس پانی پینے کی عادت ڈالیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو کے بعد وضو سے بچا پانی پیتے تھے۔ اس کی بہت سی حکمتیں شروح حدیث میں مذکور ہیں لیکن اس کے طبی فائدے بھی کم نہیں۔
3- ناشتے کا وقت فجر کے فورا بعد کی طرف کھسکانا شروع کر دیں۔ اس سے سحری کی عادت پڑے گی۔
4- ناشتہ بھاری کریں ۔
5۔ دوپہر میں بہت ہلکی چیزیں لیں جو اگلے ہفتے بند ہونے پر جسم احتجاج نہ کرے۔ ایک سیب یا ایک پیالہ سوپ بہتر ہے۔
6- مغرب کے فورا بعد جوس، سوپ یا کچھ ہلکا پھلکا لیں۔رات کا کھانا عشا سے پہلے کھا لیں۔
7- شام میں کیفین (چائے، کافی) اور تمباکو (نسوار، سگریٹ، پائپ، شیشہ، حقہ تمباکو والا پان) استعمال کرنے والے اسی ہفتے سے اس کو مغرب کے بعد تک لے جائیں۔ اگر آپ نے اس ہفتے اپنی عادت نہیں بدلی تو رمضان کا پہلا ہفتہ چڑچڑاتے گزرے گا۔ تمباکو اور کیفین کے عادی لوگ سردرد، چکر وغیرہ کی شکایت اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ ان کا جسم بروقت مطلوبہ مقدار پوری نہ ہونے پر رد عمل ظاہر کرتا ہے۔ (نوٹ: یہ ایک طبی نکتہ ہے اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ تمباکو، کیفین، یا ایسے دوسرے نشوں کا عادی ہونا کوئی اچھی بات ہے یا راقمہ اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ نفس کو بے بس کر دینے والی ہر چیز سے بچنا چاہیے۔ )
یہ وہ باتیں ہیں جومیرے ذہن میں تھیں، آپ لوگ اپنے تجربات کا اضافہ کرنا چاہیں تو مجھے خوشی ہو گی۔ 
امید ہے کہ ان نکات پر عمل کر کے آپ کا رمضان ابتدا سے ہی خوش گوار گزرے گا۔ اور میرے حصے کی دعائیں مجھے ضرور پہنچا دیجیے گا۔
ام نور العین, ‏جون 15, 2015

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار