ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں


ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں
دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہوں

ہوائے دشت و بیاباں بھی مجھ سے برہم ہے
میں اپنے گھر کے دروبام چھوڑ آیا ہوں
کوئی چراغ سرِرہ گزر نہیں نہ سہی
میں نقشِ پا تو بہ ہر گام چھوڑ آیا ہوں

یہ کم نہیں ہے وضاحت میری اسیری کی
پروں کے رنگ تہِ دام چھوڑ آیا ہوں

ابھی تو اور بہت اس پہ تبصرے ہوں گے 
میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہوں

مجھے جو ڈھونڈنا چاہے وہ ڈھونڈ لے اعجاز
کہ اب میں کوچہ گمنام چھوڑ آیا ہوں
شاعر: اعجاز رحمانی

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار