ماؤں بہنوں کی عزت کے رکھوالے

ایمان داری سے تجزیہ کریں تو مجھے پاکستان کے دائیں اور بائیں بازو کے انتہاپسند رہنماؤں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ دونوں طرف خواتین کی تصاویر کو نازیبا انداز میں ایڈٹ کر کے سیاسی جلن نکالنے والے موجود ہیں۔ دونوں طرف کے لوگ مرد رہنماؤں کے ہر قسم کے سکینڈل ان کی سماجی حیثیت کے سبب دبا دیتے ہیں جب کہ خواتین کے انتہائی ذاتی معاملات میں ناک گھسیڑنا اور ان کو کردار کی سند جاری کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ ایک زمانے میں دائیں بازو والوں نے  ایک ذہین اور باصلاحیت خاتون رہنما کی عزت پر اس لیے حملے کیے کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز نہیں، کچھ دہائیوں بعد اسی دائیں بازو کی خواتین ایوان نمائندگان میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی نظر آئیں اور کونسلرز کے انتخابات بھی لڑتی نظر آئیں۔ ایک جماعت کے رہنما کی ہر بیوی کے متعلق دائیں بازو کی اسلامی صحافت اور اسلامی سیاست نے جس انداز میں خبریں پھیلائیں، اس کو دیکھ کر بڑے بڑے اسلام پسند ان کی حمایت سے تائب ہو گئے۔ بائیں بازو کے   روشن خیالوں کے دھرنے اور جلسے میں ماؤں بہنوں سے جو سلوک ہوا وہ الگ،خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ ان کا حسن اخلاق سب کو یاد ہے۔ گویا دائیں بازو کے لوگ بھی ماں بہن تک پہنچ جاتے ہیں بائیں بازو والے بھی ماں بہن تک پہنچ جاتے ہیں۔ آج کل ایک بار پھر یہ لوگ ایک دوسرے کی ماؤں بہنوں کو یاد کر رہے ہیں۔ تو  فرق کیا ہے؟ کوئی اصلی اسلام پسند ہےنہ  اصلی لبرل۔ دونوں طرف نظریاتی گہرائی مفقود ہے۔ سب اپنے قبیلے کے جعلی علمبردار ہیں، شہرت کے بھوکے، سکینڈلز کے بادشاہ اور سطحی شور شرابے کے عادی۔ دونوں طرف کے مخنث پوری آزادی سے مخالفین کی خواتین کی عزت کے درپے رہتے ہیں لیکن خود کو ماؤں بہنوں کی عزت کے رکھوالے سمجھتے ہیں۔ان میں کوئی ایک بھی مرد ہوتا تو اس ملک کی زبان، ادب، معاشرت اور اخلاقیات ہر چیز میں انقلاب آ چکا ہوتا۔

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار