محمد علی جناح

محمد علی جناح
سید سلیمان ندوی
یہ نظم 1916 ء ميں لکھی گئی ۔ کہا جاتا ہے کہ محمد على جناح رحمہ اللہ پر لکھی گئی پہلی نظم ہے۔ 
اک زمانہ تھا کہ اسرارِ دروں مستور تھے
كوہِ شملہ جن دنوں ہم پایہ ء سِینا رہا 

جب كہ داروئے وفا ہر درد كا درماں رہی 
جب كہ ہر ناداں بو على سينا رہا

جب ہمارے چارہ فرما زہر كہتے تھے اسے
جس پر اب موقوف سارى قوم كا جينا رہا 

بادہ ء حبّ وطن کچھ کیف پیدا کرسکے 
دور ميں یوں ہی اگر یہ ساغرو مِينا رہا 

علتِ ديرينہ سے اصل قوىٰ بے كار ہیں
گوشِ شنوا ہے ہم میں ، نہ دیدہ ء بِینا رہا 

پر مریضِ قوم کے جینے کی ہے کچھ کچھ امید 
ڈاکٹر اس کا اگر محمد علی جِینا رہا 


تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار