تیرے اِیما پہ ہے موقوف ارادہ میرا


حمد
تیرے اِیما پہ ہے موقوف ارادہ میرا
تیرے محبوبؐ کا دِیں منزل و جادہ میرا

میرے سانسوں سے تیرے نام کی خوش بو آئے
حمد و مدحت میں کٹے وقت زیادہ میرا

میرے باطن کو بھی اُجلا میرے مولا کر دے
جس طرح صاف ہے ظاہر کا لبادہ میرا

مخزنِ غیب سے وافر ہو میسر روزی
بہرِ ایثار و سخا دِل ہو کشادہ میرا

اپنا عرفاں بھی عطا تونے کیا ہے ورنہ
سنگ پاروں پہ فِدا تھا دلِ سادہ میرا

تُو ہی جانے میری ذات کا مصرف کیا ہے
میری نظروں سے تو اوجھل ہے افادہ میرا

یہ بھی ایقانِ کرم کی ہے علامت راسخ
دل گناہوں میں جو کرتا ہے اعادہ میرا
شاعر: راسخ عرفانی
از: ارمغانِ حرم
انتخاب و طباعت ناچیز 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

الہی طاقت ایمان پھر ہم کو عطا کر دے