آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ



مسندِ علم ويران ہے

خلق انجان ہے


شہر پستہ قداں سے کتنا بڑا آدمى اٹھ گیا


آدمی وہ جو کہ عمر بھر


گرد بادِ جہالت کے عفریت کو


خامہء علم سے


پابہ زنجیر کرنے میں کوشاں رہا


دشتِ تحقیق کی نا شگفتہ و دور آشنا سرزمینوں کی تسخیر میں


پابرہنہ و تنہا سہی


سر بگرداں رہا


ایک آتش فشاں اپنے سینے میں دہکائے ۔۔۔


برفاب ذہنوں کو تحلیل کرتا رہا


حرف و الفاظ ومعنى كى ترسيل كرتا رہا


اپنے حيران جذبوں كى تكميل كرتا رہا


كم نظر، بے بصر اہلِ دانش كے انبوہِ بے فیض میں


آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ تھا وہ


تن بہ تقدير، آساں پرستوں کے شہرِ دل آزار میں


عزم وہمت کا، محنت کا اك استعارہ تھا وہ


ہر نئے دِن کا تازہ شمارہ تھا وہ


اك ادارہ تھا وہ


کام جنت تھا اس کی،


مجھے ہے گماں، خلا میں بھی،


وہ ’قاموسِ فردوس‘ ترتیب دینے کی دھن میں


ملائک سے مصروفِ تحقیق ہو گا




سيد قاسم محمود كى ياد ميں _______ محمد آصف مرزا

تبصرے

Tehreem نے کہا…
such a nice blog

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے

اے وطن پاک وطن روح روان احرار