دل در سخنِ محمدی بند
اے پورِ علی ز بو علی چند

چوں دیدہ ء راہ بیں نداری

قاید قرشی بہ از بخاری

اے اولاد علی ( خلیفہ راشد حضرت علي رضي اللہ عنہ ) تو کب تک بوعلی (سینا) کے فلسفے سے چمٹا رہے گا ؟ تو اپنا دل سخن محمدی ــــ حدیث رسول ــــ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لگا ۔

چونکہ تیرے پاس راستہ پہچاننے والی آنکھ نہیں ، اس لیے کسی بخاري( بوعلی سینا) کوراہبر بنانے سے بہتر ہے کہ قریشی ( صلى اللہ عليہ وسلم ) کو راہنما بنا ۔

فارسی شاعرافضل الدین خاقانی کی مثنوی تحفہ العراقین کے ان اشعار کو اقبال نے اپنی نظم ’ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام ‘ کے آخر میں شامل کیا ہے ۔

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

اے وطن پاک وطن روح روان احرار

الہی طاقت ایمان پھر ہم کو عطا کر دے